Regzadat novel by Laiba Nasir Episode 9
Regzadat novel by Laiba Nasir Episode 9
"ننن نہیں۔۔ قق قریب نہیں آؤ۔۔ اللّه کا واسطہ ہے قریب نہیں آؤ"_
وہ آنکھیں میچے کانپ رہی تھی۔۔ نازک سراپا ہولے ہولے لرز رہا تھا۔۔
اسکا جسم زخموں سے چور تھا۔۔ اسے دیکھ کر وہ کھڑی ہونے کی کوشش کر رہی پر کھڑی نہیں ہو پا رہی تھی۔۔
وہ تاسف سے اس لڑکی کو دیکھ رہا تھا کچھ گھنٹے پہلے تک وہ اسے جانتا تک نہیں تھا۔۔ جس سے اب ایک مضبوط رشتہ جڑ چکا تھا۔۔
"ڈرو نہیں"_
وہ نرمی سے بولا تھا۔۔ اپنے لہجے کی نرمی پر وہ خود حیران تھا۔۔
"میں کوئی نقصان نہیں پہنچاؤنگا تمہیں۔۔ مجھے زخم دیکھنے دو"_
اسکی آنکھوں میں خوف کچھ کم ہوتے دیکھ وہ احتیاط سے اس سے کچھ دوری پر بیڈ پر بیٹھا تھا۔۔
وہ الرٹ ہو کر بیٹھی اب بھی کن انکھیوں سے اسکی جانب دیکھ رہی تھی۔۔ اس نے کچھ قریب ہونا چاہا۔۔ وہ اسی تیزی سے پیچھے ہوئی تھی۔۔ مہتاب نے ہاتھ روک کر سنجیدگی سے اسے دیکھا جو اپنی چادر کو اپنے گرد سختی سے لپیٹی ہوئی تھی۔۔ اسے اسکی آنکھوں سوا کچھ نظر نہیں آ رہا تھا۔۔
جتنا وہ قریب آ رہا تھا اتنی ہی اسکی گرفت اپنی چادر پر اتنی ہی سخت ہو رہی تھی۔۔ اسے لگ رہا تھا اگلے کسی بھی لمحے اسے بےلباس کر دیا جائے گا۔۔
"تم اب مہتاب سعید خان کی عزت ہو۔۔ تمہاری چادر پر کوئی نظر اٹھا کر دیکھنے کی بھی ہمّت نہیں کر سکتا۔۔ میں کہ رہا ہوں نا میں تمہیں کوئی نقصان نہیں پہنچاؤنگا۔۔ شوہر ہوں تمہارا۔۔ پھر بھی اگر تمہیں مجھ سے خوف محسوس ہو رہا ہے تو یہ بلیڈ رکھ لو اپنے ہاتھوں میں۔۔ جس لمحے تمہیں لگے کے میں تمہیں کوئی نقصان پہنچا سکتا ہوں۔۔ تم مجھ پر وار کر سکتی ہو۔۔ اب پلیز مجھے زخم دیکھنے دو"_
۔
اسکی بات پر وہ کچھ لمحے اسے دیکھتی رہی تھی۔۔ پھر دھیرے سے ہاتھ اسکے آگے کئے۔۔ اسکے ہاتھوں کی لرزش وہ محسوس کر سکتا تھا۔۔ اسکے لب پہلی بار مسکراہٹ میں ڈھلے جنہیں وہ با آسانی سے چھپا کر تیز دھار بلیڈ اس کی ہتھیلی پر رکھ گیا۔۔
۔
"اب اپنے زخم دیکھنے دو"_
نرمی سے کہتا وہ اسکے قریب ہوا تھا۔۔
"سائیں یہ نا کریں خدا کا واسطہ"_
اسکے ہاتھ اپنی چادر پر دیکھ کر وہ بلک پڑی تھی۔۔
"تم سے آج نکاح کرنے کا مقصد یہی تھا کے تمہارے ہر زخم پر مرہم میں خود لگانا چاہتا ہوں"_
نرمی سے اسکی چادر اسکے وجود سے ہٹاتا وہ بولا تو وہ درد ناک انداز میں رونے لگی۔۔
"سائیں آپ نے نکاح کی چادر دے دی ببب بس۔۔ آپ کے ان التفات کے قابل نہیں ہوں میں"_
وہ اسکی نرمی پر تڑپ رہی تھی۔۔ وہ تو سب جانتا تھا کے اسکے ساتھ کیا ہوا پھر وہ کیسے اتنا پرسکون تھا۔۔ کیسے قبول رہا تھا اسکے داغ دار وجود کو۔۔
"تم کس لائق ہو یہ میں تم سے نکاح کر کے تمہیں بتا چکا ہوں۔۔ تمہارے بارے میں ہر ایک بات جاننے کے بعد تم سے نکاح کیا ہے میں نے۔۔
اب کی بار مہتاب کے انداز میں تھوڑی سختی تھی۔۔ جس پر وہ اپنی آواز حلق میں ہی گھونٹ گئی تھی۔۔ مگر سسسکیاں جاری تھیں۔۔
۔
"سائیں۔۔ ننن میں۔۔ انہوں نے میرے ساتھ ریپ"__
وہ مزید کچھ بولتی وہ اس سے پہلے ہی اسے خاموش کروا چکا تھا۔۔
"کچھ نہیں۔۔ کچھ یاد نہیں کرو گی آج کے بعد سے"_
ان سب ویب،بلاگ،یوٹیوب چینل اور ایپ والوں کو تنبیہ کی جاتی ہےکہ اس ناول کو چوری کر کے پوسٹ کرنے سے باز رہیں ورنہ ادارہ کتاب نگری اور رائیٹرز ان کے خلاف ہر طرح کی قانونی کاروائی کرنے کے مجاز ہونگے۔
Copyright reserved by Kitab Nagri
ناول پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئےامیجز پرکلک کریں 👇👇👇